لاہور کے ایک پارک میں نصب علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے مجسمے
کو دیکھ کر مجھے تاج محل بنانے والے مستری یک یاد آئی
کہ شاہ جہاں نے جن کے ہاتھ کاٹ ڈالے تھے کہ دوبارہ ایسا شاہکار نہ بنایا جاسکے
حاکم وقت سے میری گزارش ہے کہ اس شاہکار کو تخلیق کرنے والے مجسمہ ساز کے
صرف ہاتھ نہیں ، پاؤں اور سر دھڑ سے الگ کر دیا جائے تا کہ دوبارہ
ایسا شاہکار تخلیق کرنے پر ہر مجسمہ ساز جان کی امان پاتا پھرے
ہاتھ سینے سے باہر نکال کر علامہ صاحب کو خلائی مخلوق سے تشبیہ دی ہے
اور بجائے قلم بنانے کے مسواکانہ انداز بنایا گیا ہے یعنی علامہ صاحب نہار منہ ایک ہاتھ رضائی میں اڑسے دنداسہ فرما رہے ہیں
اور چہرہ شریف دیکھیں
ایسے لگ رہا ہے ہمارے گجرنوالہ کے پہلوان اقبال بٹ عرف لامے صاحب
آدھا کلو کڑاہی پانچ روٹیوں کے ساتھ ہڑپ کرنے کے بعد دانتوں میں تیلی مارتے ہوئے سوچ رہیں
روٹی دا پتہ ای نہیں لگا
جی چاہتا ہے اس مہان مجسمہ ساز کو اکیس توپوں کی سلامی دی جائے وہ بھی توپ کے دھانے پر باندھ کر
اور اس مجسمے کو نصب کرنے والوں کو اسی مجسمے تلے کچل کر ہلاک کردیا جائے
تبھی اس کا کفارہ ادا ہوگا۔
منقول۔۔۔